مسلم رہنماؤں اور ملی جماعتوں میں عدم اتحاد مسلمانوں میں انتشارکا سبب: مولانا بخاری

نئی دہلی ‘)جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے کہا ہے کہ مسلم رہنماؤں اور ملی جماعتوں میں عدم اتحاد کی وجہ سے ہی آج مسلمانوں میں انتشار کی کیفیت ہے اور وہ عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہیں۔متعدد مسائل میں گھرے ہوئے ہیں لیکن اگر ملی رہنما اپنے اختلافات ختم کر دیں تو مسلمانوں کے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں تاہم وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے کیونکہ اس سے ان کے حلوے مانڈے متاثر ہو جائیں گے۔
مولانا بخاری نے ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری کے نام ارسال کردہ ایک خط میں کیا ہے جس کی نقل آج یہاں میڈیا کو جاری کی گئی ہے۔
مولانا بخاری نے یہ خط مولانا عمری کے اس اخباری بیان کے جواب میں ارسال کیا ہے جس میں جماعت اسلامی ہند کے امیر نے مسلمانوں کے مسائل کے تعلق سے وزیر اعظم نریندر مودی سے شاہی اما م کی مجوزہ ملاقات کے بارے میں مبینہ طور پرکہا تھا کہ وہ(عمری)صرف یہی چاہتے ہیں کہ جب لوگ (مسٹر مودی) سے گفتگو کرنے جائیں تو ایسے لوگ جائیں جن کا ملت میں اعتبار ہو۔
مولانا بخاری نے اس کے جواب میں یہ سوال کیا کہ کیا آج ملی جماعتوں یا تنظیموں کو کوئی اعتبار حاصل ہے؟ سب نے اپنے اپنے مفادات کو ترجیح دے کر ملت کے اعتبار کو ملیا میٹ کر دیا ہے۔ یہاں تک کہ ملت کے مبینہ اجتماعی پلیٹ فارم مسلم پرسنل لا بورڈ کو بھی آج کوئی اعتبار حاصل نہیں رہ گیا ہے۔ بورڈ کے ذمہ داروں نے طلاق ثلاثہ کے معاملے پر جو موقف اختیار کیا اس نے تو بورڈ کی عزت خاک میں ملا دی۔ حتی کہ یونیفارم سول کوڈ کے معاملے میں بھی ملت کو غیر معتبر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ملت کے ٹھیکیداروں نے یکساں سول کوڈ کو صرف مسلمانوں کا مسئلہ بنا کر ملت کو مذاق کا موضوع بنایا ہے یا اس کا وقار اور اعتبار کم کیا ہے۔
ملت کے مسائل کے سلسلے میں اجتماعی موقف اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے مولانا بخاری نے کہا کہ مسلمانوں سے متعلق مسائل پر ’’کم از کم مشترکہ پروگرام‘‘ بنایا جانا چاہئے اور اس کی بنیاد پر حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی جانی چاہئے۔شاہی امام نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اکابرین ملت نے کسی بھی معاملے پر اجتماعی رخ اختیارکرنے کی کوشش نہیں کی۔ سب کی اپنی اپنی ڈفلی اور اپنے اپنے راگ ہیں۔
شاہی امام نے مزیدکہا کہ وہ سب کے پیچھے چلنے کے لئے تیار ہیں کیوں کہ قیادت ان کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.